حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حیدرآباد دکن مشہور نوحہ خواں کے انتقال پرملال پر مجمع علماء و خطباء حیدرآباد دکن غم اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے تعزیت پیش کی۔
تعزیت نامہ کا مکمل متن اس طرح ہے؛
باسمہ تعالیٰ
اناللہ واناالیہ راجعون
"اک چراغ اور بجھا اور بڑھی تاریکی"
اس دورِ قحط الرجال میں کیا ہم یکے بعد دیگرے فرشِ عزائے حسین بن علی علیہما السلام سے جُڑی ہستیوں کے تعزیت نامے پیش کرتے رہیں؟
اللہ تعالیٰ بحقِ تعالیٰ مادرِ مظلوم، حضرت فاطمہ زہراء سلام اللہ علیہا ہماری قوم بالخصوص سر زمینِ حیدرآباد کے مومنین و مومنات پر رحمت نازل فرمائے اور انہیں اپنے حفظ و امان میں رکھے،
کیونکہ مختصر مدت میں کئی نامی گرامی شخصیتوں کو سپردِ خاک کرنے کا غم مناہی رہے تھے کہ اچانک سوشل میڈیا سے اک اور افسوسناک و دلخراش خبرِ غم ملتی ہے کہ انجمن حیدریہ الھند کے صدر و صاحبِ بیاض جناب سید علی حسین المعروف علی جان صاحب نے بھی پیکِ اجل کو لبیک کہتے ہوئے دارِ فنا سے رخصت لی،
موصوف عرصۂ دراز تک بہترین آواز میں ماتم اور نوحہ خوانی کے ذریعہ دکھیاری ماں حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کو اُن کے بھرے گھر کا پرسہ دیتے رہے،
"صلوات و سلام آپ پہ یا فاطمہ زہرا
ہم آئے ہیں پرسہ کے لئے فاطمہ زہرا"
افسوس کہ ہمیں اب علی جان بھائی کی پُر درد آواز میں یہ نوحہ سننا نصیب نہیں ہوگا مگر ایامِ عزاء میں جب بھی یہ نوحہ پڑھا جائے گا یادِ کربلا سے پیوستہ آپ کی یاد بھی زندہ رہے گی.
تمام عزاداران و ماتمدارانِ سید الشہداء علیہ السلام بالخصوص مرحوم کے اہلِ خانہ و انجمنِ حیدریہ الھند کے اراکین کی خدمت میں تسلیت پیش کرتے ہیں اور خداوندِ کریم کی بارگاہ میں دعا ہے کہ مرحوم کو جوارِ رحمت میں جگہ عنایت فرمائے اور لواحقین کو صبرِ جمیل و اجرِ جزیل مرحمت فرمائے.
آمین یا رب العالمین بحق محمد و آلہ الطاھرین علیھم السلام اجمعین.
منجانب: مجمع علماء و خطباء حیدرآباد دکن۔